دنیا میں عمومی طورپر انسان مالی پریشانیوں میں جکڑا رہتاہے لیکن کا حل بھی قرآن مجید میں موجود ہے ، سورۃ رحمان کی تلاوت کرنے سے نہ صرف آپ کے رزق میں کشادگی ہوتی ہے بلکہ قرضوں سے بھی نجات مل سکتی ہے ، اسی طرح اور کیا کچھ فواہدہیں ،وہ کچھ یوں ہیں . فراخئی رزق کیلئے:ثواب کے علاوہ رزق کی فراخی کے لئے ہر روز نماز عشاء کے بعد تین بار سورۃ رحمان پڑھے .
اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود پاک پڑھے.ہر
روز عشاء4 کی نماز کے بعد یہ وظیفہ بلا ناغہ پڑھنے کا معمول بنالیا جائےتو رب تعالیٰ کے فضل و کرم سے کبھی رزق میں کمی واقع نہ ہوگی.غربت و افلاس سے چھٹکارا:عربت، تنگدستی اور افلاس دور کرنے کے لئے ہر جمعہ کو نماز عشاء پڑھ کر مصلحے پر بیٹھے اور اول و آخر گیارہ بار درود پاک پڑھے. درمیان میں دس مرتبہ سورہ رحمن پڑھے.پھر رب تعالیٰ سے دعا مانگے اور کسی سے بات چیت نہ کرے. حق تعالیٰ نے چاہا تو چند ہی دنوں میں اس پر خدا کا بے انتہا انعام و اکرام ہوجائے گا.دکان میں ترقی کیلئے:باوضو حالت میں سات مرتبہ سورہ رحمن شریف پڑھ کر اپنی دکان کے مال پر دم کریں.اللہ تعالیٰ نے چاہا تو دکان خوب چلے گی اور گاہک وافر مقدارمیں دکان میں آئیں گے.قرض سے نجات:جس کسی پر بہت زیادہ قرض واجب الادا ہو اور وہ قرض ادا کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ ہر نماز کے بعد اول گیارہ مرتبہ درود پاک پڑھے، پھر 11 بار سورہ رحمان پڑھے. پڑھنے کے بعد پھر گیارہ مرتبہ درود پاک پڑھے. حق تعالیٰ نے چاہا تو غیب سے قرض کی ادائیگی کا سامان پیدا ہوجائے گا اور پریشانی جاتی رہے گی.دکان میں خیر و برکت کیلئے:دکان میں خیر و برکت کےحصول کے لئے ہر روز دکان کھولنے کے بعد باوضو حالت میں اول گیارہ مرتبہ درود پاک پڑھیں، پھر دوبار سورہ رحمن کا ورد کرے، اس کے بعد پھر گیارہ مرتبہ درود پاک پڑھے اور دکان کے چاروں کونوں میں پھونک مارے.انشاء اللہ تعالیٰ دکان میں خیر و برکت پیدا ہوجائے گی.غربت و افلاس ختم ہوجائے:غربت و افلاس کے خاتمہ کے لئے سورہ رحمن کا پڑھنا انتہائی فائدہ مند ہے، جو شخص غربت و افلاس کا شکار ہو، اسے چاہیے کہ وہ ہر روز فجر کی نماز کے بعد ایک مرتبہ سورہ رحمن پڑھے. پردہ غیب سے ایسا سامان پیدا ہوگا کہ اس کی مالی پریشانی، خوشحالی میں بدل جائے گی. گھر کے حالات ٹھیک ہوجائیں گے. مال و دولت کی ریل پیل ہوجائے گی، لیکن اس مقصد کے لئے بلاناغہ سورہ رحمن کا ورد کرنا ہی مطلوبہ مقصد کو پورا کرتا ہے
No comments:
Post a Comment