بھوک پیاس کے بعد بالغ انسان کی تیسری اہم ضرورت جنسی
تسکین ہے جائز ذریعہ نہ ہو تو بچہ بچی گناہ و ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں
اگر بارہ تیرہ سال میں بچے بچیاں بالغ ہورہے ہیں 25، 30 سال تک نکاح نہیں ہورہا،
تو یہ جنسی مریض بنیں گے اور گناہ کریں گے ۔
اپنی بچیوں کے سروں پہ دوپٹہ ڈالنے کا مقصد تب پورا ہوگا جب ان کا نکاح وقت پہ ہوگا۔
نکاح انسانوں کا طریقہ ہے ، جانور بغیر نکاح کے رہتے ہیں رہ سکتے ہیں
ہر غیر شادی شدہ جوان لڑکا لڑکی ایک دوسرے کی طلب رکھتے ہیں لہذا اپنے بالغ بچے بچیوں کے نکاح کا بندوبست کریں
جوان بچیوں کو مدرسہ میں رکھنا شرعا حرام ہے ۔ ان کی بنیادی ضرورت نکاح ہوتا ہے
اللہ تعالی نے معاشرتی اعمال میں سے نکاح کو سب سے آسان رکھا ہے اور زنا کیلئے سخت ترین وعیدیں ہیں ۔
بلوغت کے بعد مرتے دم تک نکاح انسان کے حیا کی حفاظت کرتا ہے ،
بغیر نکاح کے انسان " باولے کتے " کی مانند ہوتا ہے۔
وقت پہ نکاح اولاد کا حق ہے اس میں تاخیر والدین کو گناہ گار کرتی ہے
انسان کی جنسی ضرورت کا واحد باعزت حل نکاح ہے اور نکاح نہیں ، تو زنا عام ہوگا یہ عام فہم نتیجہ ہے
بدقسمتی کی انتہا، مدارس یونیورسٹیز میں بڑی بڑی لڑکیاں لڑکے بغیر نکاح علم حاصل کر رہے ہیں،
والدین کو نکاح کی پرواہ ہی نہیں۔
والدین اپنی اولاد پہ رحم کریں اور وقت پہ نکاح کا بندوبست کریں
نوجوانوں کا سب سے بڑا اور اہم مسئلہ "جنسی زندگی " ہے اور اس پہ بات کرنا ہمارے معاشرے میں معیوب سمجھا جاتا ہے ۔
جو والدین اولاد سے دوستی نہیں کرتے یا جو بچے والدین سے دوستی نہیں کرتے وہ مستقل نقصان کرتے رہتے ہیں
مسجد کے ممبر سے نکاح کی تحریک شروع کریں
نکاح کو آسان بنائیں اگر اپنی معاشرت عزیز ہے ۔ بصورت دیگر عذاب کا انتظار کریں.
No comments:
Post a Comment