🕋🕋🕋🕋🕋🕋🕋
🕋 *لَیسَ کَمِثلِہٖ شَیءٌ*
🕋 *اَلنُّور:* نور
👈 قرآن میں *ایک* مرتبہ آیا ہے-
🕋 *اَللّٰهُ نُورُ السَّمٰوٰتِ وَالاَرضِ مَثَلُ نُورِهٖ كَمِشكٰوةٍ فِيهَا مِصباحٌ اَلمِصبَاحُ فِى زُجَاجَةٍ اَلزّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوكَبٌ دُرِّىٌّ يُّوقَدُمِن شَجَرَةٍ مُبَرَكَةٍ زَيتُونَةٍ لَّا شَرقِيَّةٍ وَّلَا غَربِيَّةٍ يَّكَاد زَيتُهَا يُضِىۤءُ وَلَو لَم تَمسَسهُ نَارٌ نُورٌ عَلٰى نُورٍ يَهدِى اللّٰهُ لِنُورِهٖ مَن يَّشَاۤءُ وَيَضرِبُ اللّٰهُ الاَمتَالَ لِنَّاسِ وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَىءٍ عَلِيمٌ*
اللہ نور ہے اسمانوں کا اور زمین کا- اس کے نور کی مثال مثل ایک طاق کے ہے - جس میں چراغ ہو- اور چراغ شیشے کی قندیل میں ہو- اور شیشہ مثل چمکتے ہوۓ ستارے کے ہو -وہ چراغ ایک بابرکت درخت زیتون کے تیل سے جلایا جاتا ہو- جو درخت نہ شرقی ہے نہ غربی - خود وہ تیل قریب ہے کہ آپ ہی روشنی دینے لگے- اگرچہ اسے آگ نہ بھی چھوۓ- نور پر نور - اللہ اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے جیسے چاہے- لوگوں ﴿کے سمجھانے﴾ کو یہ مثالیں اللہ تعالی بیان فرما رہا ہے- اور اللہ ہر چیز کے حال سے بخوبی واقف ہے *﴿سورۃ النور 35﴾*
🕋 *وَاَشرَقَتِ الاَرضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَ وُضِعَ الكِتٰبُ وَجِائۤءَ بِالنَّبِيّٖنَ وَالشُّهَدَاۤءِ وَقُضِىَ بَينَهُم بِالحَقِّ وَهُم لَا يُظلَمُونَ*
اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اٹھے گی -نامہ اعمال حاضر کیے جائیں گے - نبیوں اور گواہوں کو لایا جاۓ گا - اور لوگوں کے درمیان حق حق فیصلے کر دیے جائیں گے اور وہ ظلم نہ کیے جائیں گے *﴿الزمر 69﴾*
👈 *"النور"* یعنی منور کرنے والا اللہ ساری کائنات کا نور ہے- اللہ کی ذات کامل و اکمل ہے - جو صاحب علم ، صاحب قدرت، صاحب حکمت ہونے کے ساتھ ساتھ صاحب نور ہے- اس کائنات میں وہی ایک اصل سبب ظہور ہے - دوسری روشنی دینے والی چیزیں بھی اسی کی بخشی ہوئی روشنی سے روشن اور روشن گر ہیں- ورنہ ان کے پاس اپنا کچھ نہیں- سورج کی روشنی، چاند اور ستاروں کی روشنی سب اللہ کے نور کی وجہ سے روشن ہیں۔
👈 اس کے نور کی *دو* قسمیں ہیں -
1 - نور حسی
2 - نور معنوی
1- *نورحسی:۔* اللّٰہ کی ذات نور ہے. اس کا حجاب نور ہے- اللّٰہ ظاہری اور معنوی نور کا خالق ہے-
🕋 *ابو موسیٰ رضی اللّٰہ عنہ* سے روایت ہے- *رسول اللّٰہﷺ* نے ہم کو کھڑے ہو کر پانچ باتیں سنائیں- *اۤپﷺ* نے فرمایا : اللّٰہ جل جلالہ سوتا نہیں اور سونا اسکے لائق نہیں-جھکاتا ہے ترازو کو اور اونچا کرتا ہے اس کو-اٹھایاجاتا ہے اس کی طرف رات کا عمل دن کے عمل سے پہلے اور دن کا عمل رات کے عمل سے پہلے ،
*حِجَابُہُ النُّورُ*
اس کا پردہ نور ہے-
*ابوبکر* کی روایت میں ہے کہ پردہ وہ اس کی آگ ہے- اور اگر وہ کھول دے اس پردے کو البتہ اس کے چہرے کی شعائیں جلائیں مخلوق کو جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے *﴿صحیح مسلم 445﴾*
🕋 *ابوذر رضی اللّٰہ عنہ* سے روایت ہے ، میں نے *رسولﷺ* سے پوچھا کیا آپ نے اپنے پروردگار کو دیکھا ؟ *آپﷺ* نے فرمایا :
*نُورٌ اَنّٰی اَرَاہُ*
وہ تو نور ہے میں اسے کیسے دیکھتا؟ *﴿صحیح مسلم 443﴾*
👈اس کے نور کی تعبیر کرنا مشکل ہے- مخلوق کے لیے ممکن نہیں ہے کہ اس کے چہرے کو نور کا ثبوت پیش کر سکے- جب انسان کو ایسا گھر مل جاۓ گا جو دار القرار یعنی جنت ہے- تب انسان کو حیات کامل نصیب ہو گی - اور اپنے رب عظیم کو دیکھنا نصیب ہو گا -
2. *معنوی نور:۔* دوسری قسم اس کے نور معنوی کی ہے - یہ وہ نور ہے جس کے ذریعے سے اللّٰہ تعلٰی نے انبیاء کے دلوں کو روشن کیا - یہ نور معرفت ہے- اس کی محبت کا نور ہے -حقائق کا علم اور راہ راست کا علم - نور ہدایت- یہی اس کے النور میں سے ایسا نور ہے جو دلوں کو منور کر دیتا ہے - جس کی وجہ سے دلوں میں اللّٰہ کی محبت بڑھتی ہے- اللّٰہ کا تقوٰی بڑھتا ہے- اس کی رضا کا شوق بڑھتا ہے - اس کی عظمت اور کبر یائی کا احساس بڑھتا ہے- اس کے قادر اور مطلق ھونے کا یقین بڑھتا ہے - جتنی اس کی ذات کی معرفت نصیب ھوتی ہے اتنے ہی دل اس کے نور سے روشن ھو جاتے ہیں- *نبیﷺ* حصول نور کے لیے دعا کیا کرتے تھے-
🕋 *اَللّٰهُمَّ اجعَل فِى قَلبِى نُورًا وَّفِى بَصَرِى نُورًا وَّفِى سَمعِی نُورًا وَّعَن یَمِینِی نُورًا وَّعَن يَسَارِى نُورًا وَّفَوقِى نُورًا وَّتَحتِی نُورًا وَّاَمَامِی نُورًا وَّخَلفِى نُورًا وَّعَظِمِ لِى نُورًا*
"یا اللّٰہ! کردے میرے دل میں نور - اور آنکھ میں نور- اور کان میں نور- اور میرے دائیں نور- اور میرے بائیں نور -اور میرے اوپر نور- اور میرے نیچے نور- اور میرے آگے نور -اور میرے پیچھے نور اور بڑھا دے میرے لیے نور" *﴿صیحح مسلم ١٧٨٨﴾*
👈یہ وہ نور ہے جس سے دل روشن ہو جاتے ہیں - چہرے روشن ہو جاتے ہیں - انسان کے اعضاء و جوارح اطاعت کی طرف راغب ہو جاتے ہیں- اس نور کی بدولت انسان بندگی میں لطف لیتا ہے -اور فواحش کے ارتکاب سے رک جاتا ہے- تو جس کے دل میں نور ایمان نہ ہو وہ برائیوں کا ارتکاب کرتا ہے -
🕋 *نبیﷺ* نے فرمایا : زنا کرنے والا جب زنا کرتا ہے- تو وہ مومن نہیں رہتا- چور جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا -شرابی جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا- پھر ان سب آدمیوں کے لیے توبہ کا دروازہ بہرحال کھلا ہوا ہے *﴿صحیح بخاری 6810﴾*
👈بات ہے کبیرہ گناہوں کی - یہ کبیرہ گناہ اسی وقت سرزد ہوتے ہیں- جس وقت انسان کے ایمان کا نور مدھم پر جاتا ہے۔ *"النور"* اللّٰہ کااسم عظیم ہے - اس کی ذات نور ہے- اس کی صفات نور ہیں- اس کی کتابیں نور ہیں- اس کا دین نور ہے- اس کے نور سے مومنوں کے دل روشن اور زبانیں اس کے ذکر سے تر رہتی ہیں - اس کے نور ہدایت سے زندگی کے غم و پریشانیوں میں رہنمائی ملتی ہے- یہی نور ہے جو قیامت کے دن مومنوں کے چہروں سے ظاہر ہوگا -
🕋اے ایمان والو ! تم اللّٰہ کے سامنے سچی خالص توبہ کرو - قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناہ دور کردے - اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کردے - جن کے نیچے نہریں جاری ہیں- جس دن اللّٰہ تعالی نبی کو اور ایمان داروں کو جو ان کے ساتھ ہیں رسوا نہ کرے گا- ان کا نور ان کے ان کے سامنے اور دائیں دوڑ رہا ہو گا یہ دعائیں کرتے ہوں گے
*رَبَّنَا اَتمِم لَنَا نُورَنَا وَاغفِرلَنَا وَاِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَىءٍ قَدِيرٌ*
اے ہمارے رب ہمیں کامل نور عطا فرما اور ہمیں بخش دے یقیناً تو ہر چیز پر قادر ہے *﴿سورۃ التحریم 8﴾*
🕋 *سیدنا عبداللّٰہ رضی اللہ عنہ* بیان کرتے ہیں، *رسولﷺ* نے فرمایا : جب بھی کسی کو کوئی فکر و غم اور رنج و ملال لاحق ہو اور وہ یہ دعا پڑھے:
*اَللّٰهُمَّ اِنِّى عَبدُكَ وابنُ عَبدِكَ نَاصيَتِى بِيدِكَ مَاضٍ فِى حُكمُكَ عَدلٌ فِى قَضَاؤك اَسأَلُكَ بِكُلِّ اسمٍ هُوَ لَك سَمَّيتَ بِهٖ نَفسَكَ اَو عَلَّمتَهُ اَحَدًا مِن خَلقِكَ اَو اَنزَلتَهُ فِى كَتَابِكَ أوِاستَأ ثَرتَ بِهٖ فِى عِلمِ الغَيبِ عِندكَ اَن تَجعَلَ القُرآنَ رَبِيعَ قَلبِى وَنورَ صَدرِى وَجِلَائَ حُزنى وَذَهَابَ هَمِّى*
اے اللہ ! میں تیرا بندہ ہوں - تیرے بندے کا بیٹا ہوں-تیری بندی کا بیٹا ہوں - میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے- میرے بارے میں تیرا حکم جاری ہے- اور میرے بارے میں تیرا فیصلہ عدل والا ہے- میں تجھ سے تیرے ہر اس خاص نام کے ذریعے سوال کرتا ہوں جو تو نے خود اپنا رکھا، یا اسے اپنی کتاب میں نازل کیا، یا وہ نام اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھلایا ہے، یا اپنے علم الغیب میں اپنے پاس رکھنے کو ترجیح دی- کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار ، اور میرے سینے کا نور ، اور میرے غم کو دور کرنے والا، اور میرے فکر کو لے جانے والا بنا دے
*﴿مسند احمد 5576﴾*
No comments:
Post a Comment