Islamic Health Insights is a blog dedicated to providing valuable information on the intersection of Islamic teachings and modern healthcare. Our mission is to educate and empower individuals to make informed decisions about their health and well-being based on the principles of Islam. We cover a wide range of topics related to Islamic health, including nutrition, mental health, natural remedies, and more. Our team of writers and experts is passionate about sharing their knowledge.

Header Ad

Monday, July 20, 2020

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنے ذاتی اسم اَللّٰہُ کا ذکر دیا ہے کیونکہ یہ اس کی تمام صفات کا احاطہ کرتا ہے اور اس کے تمام اسماء میں سب سے قوت والا اسم اَللّٰہُ ہے اللہ کا یہ اسم اس قدر قوت کا حامل ہے کہ اگر ترازو کے ایک پلڑے میں اسم اَللّٰہُ رکھ دیا جائے اور دوسرے پلڑے میں پوری کائنات جنت و جہنم رکھ دیئے جائیں تو اسم اَللّٰہُ ذات والا پلڑا بھاری ہوگا اسم اَللّٰہُ ذات کے ذکر سے روح کو وہ نورِ بصیرت حاصل ہوتا ہے جو دیدارِ الٰہی کے لیے لازم ہے۔ روح اس قدر قوی ہوجاتی ہے کہ جسم و جان کے تمام حجابات توڑ کر جسمانی موت سے قبل ہی اللہ کا وصال دیدار اور معرفت حاصل کر سکتی ہے چونکہ ذکرِ اَللّٰہُ ہی انسانی مقصدِ حیات یعنی معرفتِ الٰہی کے حصول کی بنیاد ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو پہلی وحی اور سب سے پہلا حکم اللہ کے ذاتی نام کے ذکر کا تھا۔

اِقۡرَاۡ بِاسۡمِ رَبِّکَ الَّذِیۡ خَلَقَ العلق 01

ترجمہ پڑھ اپنے ربّ کے نام  اسم اَللّٰہُ سے جس نے خَلق کو پیدا کیا

تمام عبادات کی فرضیت سے پہلے اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم علیہ کی امت اور پیروکاروں کو اسم اَللّٰہُ ذات کے ذکر کا حکم دیا تاکہ ان کی ارواح نور بصیرت حاصل کر کے معرفتِ الٰہی تک رسائی حاصل کریں جو تمام عبادات کی روح اور بنیاد ہے دین کی اس بنیاد کے مضبوط ہونے کے بعد ہی ان پر ظاہری عبادات فرض کی گئیں۔ سورۃ مزمل سورۃ الاعلیٰ سورۃ واقعہ سورۃ اعراف سورۃ کہف اور سورۃ طٰہٰ عبادات فرض ہونے سے پہلے مکہ میں نازل ہوئیں ان تمام میں اللہ کے اسم کے ذکر کا حکم بھی دیا گیا ہے اور طریقہ بھی سمجھایا گیا ہے

وَاذْکُرْرَّبَّکَ فِیْ نَفْسِکَ تَضَرُّعًا وَّ خِیْفَۃً وَّ دُوْنَ الْجَھْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِ وَلَا تَکُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْنَ  اعراف 205

ترجمہ اور صبح و شام ذکر کرو اپنے ربّ کا دل میں سانسوں کے ذریعے بغیر آواز نکالے خفیہ طریقے سے عاجزی کے ساتھ اور غافلین میں سے مت بنو

اُدۡعُوۡا رَبَّکُمۡ  تَضَرُّعًا  وَّ خُفۡیَۃً ؕ اِنَّہٗ  لَا یُحِبُّ  الۡمُعۡتَدِیۡنَ
 اعراف55

ترجمہ اپنے رب کا ذکر کرو خفیہ طریقے سے عاجزی کے ساتھ بیشک اللہ تعالیٰ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا

ذکر کا حکم خفیہ طریقے سے کرنے کا مطلب بغیر آواز کے ذکر کرنا ہے اور سانسوں کے ذریعے ذکر کا حکم اس لیے ہے کہ سانس کا تعلق روح سے ہے جیسے ہی روح جسم میں داخل ہوتی ہے جسم سانس لینا شروع کردیتا ہے اور جیسے ہی روح جسم سے نکل جاتی ہے جسم سانس لینا بند کر دیتا ہے چنانچہ سانسوں کے ذریعے اسم اَللّٰہُ کا ذکر روح یا باطنی انسان کی قوت کا باعث ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم نے فرمایا

اَ لْاَنْفَاسُ مَعْدُوْدَۃٌ وَکُلُّ نَفْسٍ یَّخْرُجُ بِغَیْرِ ذِکْرِاللّٰہِ تَعَالٰی فَھُوَ مَیِّتُ

ترجمہ سانس گنتی کے ہیں اور جو سانس اللہ کے ذکر کے بغیر نکلے وہ مردہ ہے
یعنی جس سانس میں اللہ کا ذکر کیا جائے وہ روح کی زندگی کا باعث ہے اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ واصحابہ وسلم نے فرمایا

جو شخص ذکر اَللّٰہُ کرتا ہے اور جو شخص ذکراَللّٰہُ نہیں کرتا اس کی مثال زندہ اور مردہ کی ہے   بخاری و مسلم

ذکر اَللّٰہ کرنے والے کی روح زندہ اور نہ کرنے والے کی روح مردہ ہے آج کل لوگوں کی اکثریت تو ذکراَللّٰہ کرنے کی ضرورت ہی نہیں سمجھتی اور نماز روزوں پر اکتفا کیے بیٹھی ہے اور جو لوگ ذکر  اللہ کرتے بھی ہیں تو زبانی ذکر کرتے ہیں جو لوگ قلبی ذکر کا دعویٰ کرتے ہیں ان کے نزدیک قلب سے مراد سینے کے بائیں جانب رکھا گوشت کا لوتھڑا دِل ہے اور وہ حبسِ دم کر کے زور زور سے اَللّٰہُ کا ذکر کر کے اسی لوتھڑے کو چلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں جب یہ مادی دل پھڑکنے لگ جائے تو سمجھ لیتے ہیں کہ ان کی روح زندہ ہوگئی حالانکہ جسم میں رکھے اس دل کا کام صرف خون کی ترسیل ہے یہ بھی باقی جسمانی اعضاء کی طرح ایک عضو ہے جس کو باقی جسم کے ساتھ اسی دنیا میں رہ کر مٹی کا حصہ بن جانا ہے۔ روح غیر مادی ہے اس کی قوت سانسوں کے ذریعے خفیہ طور پر عاجزی کے ساتھ مسلسل اسم اَللّٰہُ ذات کا ذکر کرنے میں ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا

فَاِذَا قَضَیۡتُمُ الصَّلٰوۃَ فَاذۡکُرُوا اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوۡدًا وَّ عَلٰی جُنُوۡبِکُمۡ ۚ النساء۔103

ترجمہ پھر جب تم نماز ادا کر چکو تو کھڑے بیٹھے اور کروٹوں کے بل لیٹے ہوئے ذکر اَللّٰہُ کرو

اس آیت مبارکہ میں کروٹوں کے بل لیٹنے سے مراد سونا ہے اور سوتے وقت صرف سانسوں کے ذریعے ذکر ممکن ہے جو لوگ مادی دل کو قلب مان کر اس کا تعلق سانسوں سے جوڑتے ہیں اور پھر مخصوص اوقات مقرر کر کے صرف اسی میں ذکرِاَللّٰہ کرتے ہیں نہ کبھی روحانی زندگی پاسکتے ہیں نہ ہی دیدار و معرفتِ الٰہی ان کے بارے میں سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
وہ لوگ کتنے احمق ہیں جو دل نفس روح اور باطن کا علم نہیں رکھتے اور گوشت کے ایک لوتھڑے کو دل کے مقام سے بند کر کے تفکر کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ یہ ذکر قلبی ہے اور گوشت کے اس لوتھڑے کی دھڑکن کو دم کے ساتھ ملا کر سینے میں لاتے ہیں ا ور کہتے ہیں کہ یہ ذکر قربانی ہے اور گوشت کے اس لوتھڑے کو تفکر کی آنکھ کے سامنے رکھ کر کہتے ہیں کہ یہ ذکر نور حضور ہے اور اسی گوشت کے لوتھڑے کو تفکر سے مغزِ سر میں لے جاتے ہیں اور اسی کا نام ذکر سلطانی روحانی رکھتے ہیں۔ یہ تمام لوگ غلطی پر ہیں۔ یہ تمام وساوس اور خطراتِ شیطانی ہیں جو اللہ کی اصل راہ اور قرب سے دور کر دیتے ہیں

کلید التوحید کلاں

دل یہ نہیں جس کی جنبش تجھے شکم کے بائیں طرف معلوم ہوتی ہے بدن میں یہ حیوانی دل تو کفار’ منافق و مسلم سب کے پاس موجود ہے عین الفقر

میں حیران ہوتا ہوں اُن احمق اور سنگ دل لوگوں پر جو رات دن بلند آواز میں اَللّٰہُ ھُو اَللّٰہُ ھُو کرتے رہتے ہیں مگر اسمِ اَللّٰہُ ذات کی کنہہ کو نہیں جانتے اور رجعت کھا کر پریشان حال اہلِ بدعت ہو جاتے ہیں اور اُن کے سر میں خواہشاتِ نفسانی سمائی رہتی ہیں

کلید التوحید خورد

مادی دل سے ذکر کرنا باقی عبادات کی طرح جسم کی عبادت ہے روح کی زندگی کا اس سے کوئی تعلق نہیں اللہ کا قرب جسم نے نہیں بلکہ روح نے حاصل کرنا ہے گوشت کے لوتھڑے کا ذکر روح کوکوئی تقویت نہیں پہنچا سکتا کیونکہ روح جسم سے بہت بالا تر ہے البتہ روح کا عروج جسمانی اعمال کی درستی کا باعث ہے چنانچہ جسمانی دِل کا یہ ذکر نہ بندے کو ربّ سے ملاتا ہے نہ اس کا دیدار اور معرفت عطا کرتا ہے لہٰذا بالکل بے فائدہ ہے اصل ذکر سانسوں کے ذریعے کیا جانے والا ذکرِ اسمِ اَللّٰہُ ذات ہی ہے

No comments:

Post a Comment

Featured Post

what islam say about health issues

The Islamic Point of view on Well-being: An All encompassing Way to deal with Prosperity   what islam say about health issues ? Presenta...

Blog Archive

Ad footer