ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن کی فضیلت
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’کوئی ایسے دن نہیں جن میں نیک اعمال اللہ جل شانہ کو عشرۂ ذی الحجہ(میں نیک اعمال) سے زیادہ محبوب ہوں،
پوچھا گیا کہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کیا اللہ کے راستے میں جہاد سے بھی (ان دنوں کی عبادت افضل ہے؟)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (جی ہاں) اللہ کے راستے میں جہاد بھی برابر نہیں ہوسکتا مگر وہ شخص جو اللہ کے راستے میں جان و مال سمیت نکلے اور ان میں سے کسی چیز کے ساتھ واپس نہ لوٹے۔
(رواہ البخاری مشکوٰۃ المصابیح، رقم الحدیث:1460، باب فی الأضحیۃ)
عشرۂ ذی الحجہ میں ذکراللہ کی کثرت
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ جل شانہ کے نزدیک عشرۂ ذی الحجہ کے برابر زیادہ عظمت والے دن کوئی نہیں اور نہ کسی دنوں میں نیک عمل اتنا پسند ہے (جتنا ان دنوں میں) پس تم ان دنوں میں کثرت سے تسبیح
(سبحان اللہ)،
تکبیر (اللہ اکبر)
اور تہلیل (لاالہ الااللہ) کیا کرو۔
(المعجم الکبیر للطبرانی، رقم الحدیث: 11116)
عید رات کی فضیلت
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص دونوں عیدوں کی رات (یعنی چاند رات اور قربانی کی رات ) کو اللہ تعالیٰ سے ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے عبادت کرے، اس کا دل اس دن مردہ نہیں ہوگا جس دن لوگوں کے دل مردہ ہوں گے۔
(سنن ابن ماجۃ،رقم الحدیث: 1712)
عشرۂ ذی الحجہ میں دن کو روزہ اور رات میں عبادت کی فضیلت
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
’’ایسا کوئی دن نہیں ہے جس میں عبادت کرنا اللہ تعالیٰ کو عشرۂ ذی الحجہ میں عبادت کرنے سے زیادہ محبوب ہو،
👈🏻اس کے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر ہے ۔
👈🏻 اور اس میں ہر رات کی عبادت شب قدر کی عبادت کے برابر ہے۔‘‘
(جامع الترمذی، رقم الحدیث: 758)
یومِ عرفہ ( نوذی الحجہ) کے روزے کی خاص فضیلت
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ یومِ عرفہ کا روزہ گزشتہ ایک سال اور آیندہ ایک سال کے گناہوں کے لیے کفارہ بن جائے گا۔‘‘
(سنن الترمذی، رقم الحدیث:749)
حاجی کے لیے وضاحت
اگر حاجی کو اس روزے کی وجہ سے یومِ عرفہ کے قیمتی دن کی عبادات اور دعا مانگنے میں خلل پیدا ہونے کا اندیشہ ہو، تو ایسی صورت میں حاجی کے لیے یہ روزہ رکھنا مکروہ ہے۔ (شامی)
مسئلہ: واضح رہے کہ یکم ذوالحجہ سے نو ذوالحجہ تک روزہ رکھنا مستحب ہے لیکن عید کے دن روزہ رکھنا شرعاً ممنوع ہے کیوں کہ حدیث میں اس دن روزہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے، اسی طرح عید الاضحیٰ کے دوسرے اور تیسرے دن بھی روزہ رکھنا جائز نہیں ۔ البتہ عیدالاضحیٰ کے دن اگر کوئی شخص اپنے کھانے کی ابتداء قربانی کے گوشت سے کرے اور اس سے پہلے کچھ نہ کھائے تو اس کو فقہاء کرام نے مستحب لکھا ہے اور یہ عمل سنت سے ثابت ہے۔
(بدائع الصنائع ہندیہ)
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’کوئی ایسے دن نہیں جن میں نیک اعمال اللہ جل شانہ کو عشرۂ ذی الحجہ(میں نیک اعمال) سے زیادہ محبوب ہوں،
پوچھا گیا کہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کیا اللہ کے راستے میں جہاد سے بھی (ان دنوں کی عبادت افضل ہے؟)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (جی ہاں) اللہ کے راستے میں جہاد بھی برابر نہیں ہوسکتا مگر وہ شخص جو اللہ کے راستے میں جان و مال سمیت نکلے اور ان میں سے کسی چیز کے ساتھ واپس نہ لوٹے۔
(رواہ البخاری مشکوٰۃ المصابیح، رقم الحدیث:1460، باب فی الأضحیۃ)
عشرۂ ذی الحجہ میں ذکراللہ کی کثرت
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ جل شانہ کے نزدیک عشرۂ ذی الحجہ کے برابر زیادہ عظمت والے دن کوئی نہیں اور نہ کسی دنوں میں نیک عمل اتنا پسند ہے (جتنا ان دنوں میں) پس تم ان دنوں میں کثرت سے تسبیح
(سبحان اللہ)،
تکبیر (اللہ اکبر)
اور تہلیل (لاالہ الااللہ) کیا کرو۔
(المعجم الکبیر للطبرانی، رقم الحدیث: 11116)
عید رات کی فضیلت
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص دونوں عیدوں کی رات (یعنی چاند رات اور قربانی کی رات ) کو اللہ تعالیٰ سے ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے عبادت کرے، اس کا دل اس دن مردہ نہیں ہوگا جس دن لوگوں کے دل مردہ ہوں گے۔
(سنن ابن ماجۃ،رقم الحدیث: 1712)
عشرۂ ذی الحجہ میں دن کو روزہ اور رات میں عبادت کی فضیلت
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
’’ایسا کوئی دن نہیں ہے جس میں عبادت کرنا اللہ تعالیٰ کو عشرۂ ذی الحجہ میں عبادت کرنے سے زیادہ محبوب ہو،
👈🏻اس کے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر ہے ۔
👈🏻 اور اس میں ہر رات کی عبادت شب قدر کی عبادت کے برابر ہے۔‘‘
(جامع الترمذی، رقم الحدیث: 758)
یومِ عرفہ ( نوذی الحجہ) کے روزے کی خاص فضیلت
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ یومِ عرفہ کا روزہ گزشتہ ایک سال اور آیندہ ایک سال کے گناہوں کے لیے کفارہ بن جائے گا۔‘‘
(سنن الترمذی، رقم الحدیث:749)
حاجی کے لیے وضاحت
اگر حاجی کو اس روزے کی وجہ سے یومِ عرفہ کے قیمتی دن کی عبادات اور دعا مانگنے میں خلل پیدا ہونے کا اندیشہ ہو، تو ایسی صورت میں حاجی کے لیے یہ روزہ رکھنا مکروہ ہے۔ (شامی)
مسئلہ: واضح رہے کہ یکم ذوالحجہ سے نو ذوالحجہ تک روزہ رکھنا مستحب ہے لیکن عید کے دن روزہ رکھنا شرعاً ممنوع ہے کیوں کہ حدیث میں اس دن روزہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے، اسی طرح عید الاضحیٰ کے دوسرے اور تیسرے دن بھی روزہ رکھنا جائز نہیں ۔ البتہ عیدالاضحیٰ کے دن اگر کوئی شخص اپنے کھانے کی ابتداء قربانی کے گوشت سے کرے اور اس سے پہلے کچھ نہ کھائے تو اس کو فقہاء کرام نے مستحب لکھا ہے اور یہ عمل سنت سے ثابت ہے۔
(بدائع الصنائع ہندیہ)
No comments:
Post a Comment